احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: بَابُ: الرَّدِّ عَلَى الْحَاكِمِ إِذَا قَضَى بِغَيْرِ الْحَقِّ
باب: جب حاکم ناحق فیصلہ کرے تو اسے رد کر دینے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 5407
اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا عبد الاعلى بن حماد، قال: حدثنا بشر بن السري، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن معمر. ح، وانبانا احمد بن علي بن سعيد، قال: حدثنا يحيى بن معين، قال: حدثنا هشام بن يوسف، وعبد الرزاق , عن معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم خالد بن الوليد إلى بني جذيمة، فدعاهم إلى الإسلام فلم يحسنوا ان يقولوا: اسلمنا، فجعلوا يقولون: صبانا، وجعل خالد قتلا واسرا، قال: فدفع إلى كل رجل اسيره حتى إذا اصبح يومنا، امر خالد بن الوليد ان يقتل كل رجل منا اسيره، قال ابن عمر: فقلت والله لا اقتل اسيري ولا يقتل احد، وقال بشر: من اصحابي اسيره , قال: فقدمنا على النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر له صنع خالد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم , ورفع يديه:"اللهم إني ابرا إليك مما صنع خالد"، قال زكريا في حديثه فذكر، وفي حديث بشر , فقال: اللهم إني ابرا إليك مما صنع خالد مرتين.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ کی طرف روانہ کیا، خالد رضی اللہ عنہ نے انہیں اسلام کی دعوت دی، مگر وہ اچھی طرح «اسلمنا» ہم اسلام لائے نہ کہہ سکے بلکہ کہنے لگی: ہم نے اپنا دین چھوڑا، چنانچہ خالد رضی اللہ عنہ نے بعض کو قتل کر دیا اور بعض کو قیدی بنا لیا اور ہر شخص کو اس کا قیدی حوالے کر دیا، جب صبح ہوئی تو خالد رضی اللہ عنہ نے ہم میں سے ہر شخص کو اپنا قیدی قتل کرنے کا حکم دیا، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنا قیدی قتل نہیں کروں گا اور نہ ہی (میرے ساتھیوں میں سے) کوئی دوسرا، پھر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور خالد رضی اللہ عنہ کی اس کارروائی کا آپ سے ذکر کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اور آپ دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے تھی): اے اللہ میں اس سے برأت کا اعلان کرتا ہوں جو خالد نے کیا ۱؎۔ بشر کی روایت میں ہے کہ آپ نے یوں فرمایا: اے اللہ! میں اس سے بَری ہوں جو خالد نے کیا ہے، ایسا آپ نے دو مرتبہ کہا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي 58 (4339)، الٔمحکام 35 (7189)، (تحفة الأشراف: 6941)، مسند احمد (2/151) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہی باب سے مناسبت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید کے فیصلہ کو رد کر دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: