احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: بَابُ: كَمْ دِيَةُ شِبْهِ الْعَمْدِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَيُّوبَ فِي حَدِيثِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ فِيهِ
باب: شبہ عمد کی دیت کتنی ہے؟ اور قاسم بن ربیعہ کی اس حدیث میں ایوب کے تلامذہ کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4795
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا شعبة، عن ايوب السختياني، عن القاسم بن ربيعة، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"قتيل الخطإ شبه العمد بالسوط او العصا مائة من الإبل، اربعون منها في بطونها اولادها".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خطا یعنی شبہ عمد کے طور پر جو شخص کوڑے یا ڈنڈے سے مر جائے تو اس کی دیت سو اونٹ ہے، چالیس ان میں سے حاملہ اونٹنیاں ہوں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الدیات 5 (2627)، (تحفة الأشراف: 8911)، 8911، 19194)، مسند احمد (1/164، 166)، سنن الدارمی/الدیات 22 2428) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: شبہ عمد: ایسے آلات سے قتل کرنے کو کہتے ہیں جن سے عام طور سے قتل نہیں کیا جاتا، جیسے لاٹھی، کوڑا، اور موٹی سوئی وغیرہ (گرچہ نیت قتل کی ہو) اس میں جس دیت کا بیان ہے وہی دیت مغلظہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: