احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

46: بَابُ: قِسْمَةِ الْخُمُسِ
باب: (مال غنیمت میں سے) خمس کی تقسیم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2881
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، حدثنا ايوب بن سويد ، عن يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ان جبير بن مطعم ، اخبره انه جاء هو وعثمان بن عفان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يكلمانه، فيما قسم من خمس خيبر لبني هاشم، وبني المطلب، فقالا: قسمت لإخواننا بني هاشم، وبني المطلب، وقرابتنا واحدة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنما ارى بني هاشم، وبني المطلب شيئا واحدا".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ وہ اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور خیبر کے خمس مال میں سے جو حصہ آپ نے بنی ہاشم اور بنی مطلب کو دیا تھا اس کے بارے میں گفتگو کرنے لگے، چنانچہ انہوں نے کہا: آپ نے ہمارے بھائی بنی ہاشم اور بنی مطلب کو تو دے دیا، جب کہ ہماری اور بنی مطلب کی قرابت بنی ہاشم سے یکساں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بنی ہاشم اور بنی مطلب کو ایک ہی سمجھتا ہوں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الخمس 17 (3140)، المناقب 2 (3502)، المغازي 39 (4229)، سنن ابی داود/الخراج 20 2978، 2989)، سنن النسائی/قسم الفئی 1 (4141)، (تحفة الأشراف: 3185)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/81، 83، 85) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: عبد مناف کے چار بیٹے تھے: ہاشم، مطلب، نوفل اور عبد شمس، جبیر نوفل کی اولاد میں سے تھے اور عثمان عبد شمس کی اولاد میں سے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوی القربی کا حصہ ہاشم اور مطلب کو دیا، اس وقت ان دونوں نے اعتراض کیا کہ بنی ہاشم کی فضیلت کا تو ہمیں انکار نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی ہاشم کی اولاد میں سے ہیں، لیکن بنی مطلب کو ہمارے اوپر ترجیح کی کوئی وجہ نہیں، ہماری اور ان کی قرابت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یکساں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچ یہی ہے لیکن بنی مطلب ہمیشہ یہاں تک کہ جاہلیت کے زمانہ میں بھی بنی ہاشم کے ساتھ رہے تو وہ اور بنی ہاشم ایک ہی ہیں، برخلاف بنی امیہ کے یعنی عبدشمس کی اولاد کے کیونکہ امیہ عبد شمس کا بیٹا تھا جس کی اولاد میں عثمان اور معاویہ اور تمام بنی امیہ تھے کہ ان میں اور بنی ہاشم میں کبھی اتفاق نہیں رہا، اور جب قریش نے قسم کھائی تھی کہ بنی ہاشم اور بنی مطلب سے نہ شادی بیاہ کریں گے، نہ میل جول رکھیں گے جب تک وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے حوالہ نہ کر دیں، اس وقت بھی بنی مطلب اور بنی ہاشم ساتھ ہی رہے، پس اس لحاظ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوی القربی کا حصہ دونوں کو دلایا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: