احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

45: بَابُ: النَّهْيِ أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ
باب: دشمن کے ملک میں قرآن لے کر جانے کی ممانعت۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2879
حدثنا احمد بن سنان ، وابو عمر ، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر "ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى ان يسافر بالقرآن إلى ارض العدو، مخافة ان يناله العدو".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کی سر زمین میں قرآن لے کر جانے کی ممانعت اس خطرے کے پیش نظر فرمائی کہ کہیں اسے دشمن پا نہ لیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد 129 (2990)، صحیح مسلم/الإمارة 24 (1869)، سنن ابی داود/الجہاد 88 (2610)، (تحفة الأشراف: 8347)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجہاد 2 (7)، مسند احمد (2/6، 7، 10، 55، 63، 76، 128) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اور اس کو ضائع کر دیں یا اس کی اہانت اور بے حرمتی کریں، ممکن ہے کہ یہ ممانعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد سے خاص ہو جب مصحف کے نسخے بہت کم تھے، اور اکثر ایسا تھا کہ مصحف کی بعض آیتیں یا بعض سورتیں خاص خاص لوگوں کے پاس تھیں اور پورا مصحف کسی کے پاس نہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ڈر ہوا کہ کہیں یہ مصحف تلف ہو جائیں اور قرآن کا کوئی جزء مسلمانوں سے بالکل اٹھ جائے، لیکن اس زمانہ میں جب قرآن مجید کے لاکھوں نسخے چھپے موجود ہیں اور قرآن کے ہزاروں بلکہ لاکھوں حفاظ موجود ہیں، یہ اندیشہ بالکل نہیں رہا، جب کہ قرآن کریم کی اہانت اور بے حرمتی کا اندیشہ اب بھی باقی ہے، سبحان اللہ، اگلی امتوں میں سے کسی بھی امت میں ایک شخص بھی ایسا نہیں ملتا تھا جو پوری تورات یا انجیل کا حافظ ہو، اب مسلمانوں میں ہر بستی میں سینکڑوں حافظ موجود ہیں، یہ فضیلت بھی اللہ تعالی نے اسی امت کو دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: