احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

56: بَابُ: الدُّعَاءِ بِعَرَفَةَ
باب: عرفات میں دعا کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3013
حدثنا ايوب بن محمد الهاشمي ، حدثنا عبد القاهر بن السري السلمي ، حدثنا عبد الله بن كنانة بن عباس بن مرداس السلمي ، ان اباه اخبره، عن ابيه ان النبي صلى الله عليه وسلم دعا لامته عشية عرفة بالمغفرة، فاجيب: إني قد غفرت لهم ما خلا الظالم، فإني آخذ للمظلوم منه، قال:"اي رب، إن شئت اعطيت المظلوم من الجنة، وغفرت للظالم"، فلم يجب عشيته، فلما اصبح بالمزدلفة اعاد الدعاء، فاجيب إلى ما سال، قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال: تبسم، فقال له ابو بكر وعمر: بابي انت وامي، إن هذه لساعة ما كنت تضحك فيها، فما الذي اضحكك، اضحك الله سنك ؟، قال:"إن عدو الله إبليس لما علم ان الله عز وجل قد استجاب دعائي وغفر لامتي، اخذ التراب فجعل يحثوه على راسه، ويدعو بالويل والثبور، فاضحكني ما رايت من جزعه".
عباس بن مرداس سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کی شام کو اپنی امت کی مغفرت کی دعا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب ملا کہ میں نے انہیں بخش دیا، سوائے ان کے جو ظالم ہوں، اس لیے کہ میں اس سے مظلوم کا بدلہ ضرور لوں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے رب! اگر تو چاہے تو مظلوم کو جنت دے اور ظالم کو بخش دے، لیکن اس شام کو آپ کو جواب نہیں ملا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں صبح کی تو پھر یہی دعا مانگی، آپ کی درخواست قبول کر لی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یا مسکرائے، پھر آپ سے ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما نے عرض کیا: ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یہ ایسا وقت ہے کہ آپ اس میں ہنستے نہیں تھے تو آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ اللہ آپ کو ہنساتا ہی رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے دشمن ابلیس کو جب معلوم ہوا کہ اللہ نے میری دعا قبول فرما لی ہے، اور میری امت کو بخش دیا ہے، تو وہ مٹی لے کر اپنے سر پر ڈالنے لگا اور کہنے لگا: ہائے خرابی، ہائے تباہی! جب میں نے اس کا یہ تڑپنا دیکھا تو مجھے ہنسی آ گئی۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5140، ومصباح الزجاجة: 1053)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 168 (5234)، مسند احمد (4/14) (ضعیف) (عبد اللہ بن کنانہ مجہول ہیں، اور ان کی حدیث صحیح نہیں ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 2603)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 5234

Share this: