احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

57: بَابُ: مَنْ أَتَى عَرَفَةَ قَبْلَ الْفَجْرِ لَيْلَةَ جَمْعٍ
باب: مزدلفہ کی رات میں فجر سے پہلے عرفات آنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3015
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن بكير بن عطاء ، سمعت عبد الرحمن بن يعمر الديلي ، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو واقف بعرفة، واتاه ناس من اهل نجد، فقالوا: يا رسول الله، كيف الحج ؟، قال:"الحج عرفة، فمن جاء قبل صلاة الفجر ليلة جمع، فقد تم حجه، ايام منى ثلاثة، فمن تعجل في يومين فلا إثم عليه، ومن تاخر فلا إثم عليه"، ثم اردف رجلا خلفه، فجعل ينادي بهن.
عبدالرحمن بن یعمر دیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ عرفات میں وقوف فرما تھے، اہل نجد میں سے کچھ لوگوں آپ کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج عرفات میں وقوف ہے، جو مزدلفہ کی رات فجر سے پہلے عرفات میں آ جائے اس کا حج پورا ہو گیا، اور منیٰ کے تین دن ہیں (گیارہ بارہ اور تیرہ ذی الحجہ)، جو جلدی کرے اور دو دن کے بعد بارہ ذی الحجہ ہی کو چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، اور جو تیسرے دن بھی رکا رہے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے پیچھے سوار کر لیا، وہ ان باتوں کا اعلان کر رہا تھا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحج 69 (1949)، سنن الترمذی/الحج 57 (889، 890)، سنن النسائی/الحج 203 (3019)، 211 (3047)، (تحفة الأشراف: 9735)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/309، 310، 335)، سنن الدارمی/المناسک 54 (1929) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی دسویں ذی الحجہ کے طلوع فجر سے پہلے ایک گھڑی کے لئے بھی عرفات کا وقوف پا لے تو اس کا حج ہو گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3015M
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا الثوري ، عن بكير بن عطاء الليثي ، عن عبد الرحمن بن يعمر الديلي ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة فجاءه نفر من اهل نجد، فذكر نحوه. قال محمد بن يحيى: ما ارى للثوري حديثا اشرف منه.
عبدالرحمن بن یعمر دیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اتنے میں اہل نجد کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے، پھر انہوں نے اسی جیسی حدیث بیان کی۔ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ میں تو ثوری کی کوئی حدیث اس سے بہتر نہیں سمجھتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: