احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: بَابُ: النَّهْيِ عَنِ الْخَذْفِ
باب: «خذف» یعنی چھوٹی کنکریاں مارنے کی ممانعت۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3226
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير : ان قريبا لعبد الله بن مغفل خذف، فنهاه، وقال: إن النبي صلى الله عليه وسلم نهى، عن الخذف، وقال:"إنها لا تصيد صيدا، ولا تنكا عدوا، ولكنها تكسر السن، وتفقا العين"، قال: فعاد، فقال: احدثك ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنه، ثم عدت لا اكلمك ابدا.
سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے ایک رشتہ دار نے کنکری ماری، تو انہوں نے اسے منع کیا اور کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے، اور فرمایا ہے: نہ اس (کنکری مارنے) سے شکار ہوتا ہے، اور نہ یہ دشمن کو زخمی کرتی ہے، ہاں البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے، اور آنکھ پھوٹ جاتی ہے، اس شخص نے پھر کنکری ماری تو عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم سے حدیث بیان کر رہا ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اور تم پھر وہی کام کر رہے ہو، اب میں تم سے کبھی بھی بات چیت نہیں کروں گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الذبائح 5 (5479)، الأدب 122 (6220)، صحیح مسلم/الصید 54 (1954)، سنن ابی داود/الأدب 168 (5270)، (تحفة الأشراف: 9657)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/84، 5/54)، سنن الدارمی/المقدمة 40 (454) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے غصہ سے کہا، معلوم ہوا کہ جو کوئی حدیث کو سن کر یا جان کربھی اس کے خلاف پر اصرار کرے اس سے ترک تعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقہ ہے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حدیث کے خلاف ایک بات کہنے پر اپنے بیٹے کی سرزنش کی، اور ساری عمر اس سے بات نہ کرنے کی بات کہی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: