احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: بَابُ: مَنِ اسْتَفَادَ مَالاً
باب: جو شخص مال حاصل کرے اس کی زکاۃ کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1792
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا شجاع بن الوليد ، حدثنا حارثة بن محمد ، عن عمرة ، عن عائشة ، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا زكاة في مال حتى يحول عليه الحول ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کسی بھی مال پر اس وقت تک زکاۃ نہیں ہے جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17889، ومصباح الزجاجة: 641) (صحیح) (حارثہ بن محمد بن أبی الرجال ضعیف ہے، لیکن دوسرے طریق سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 813، الإرواء: 787)

وضاحت: ۱؎: اگر کسی کے پاس شروع سال میں دس دینار تھے، لیکن بیچ سال میں دس دینار اور ملے تو اس پر زکاۃ واجب نہ ہو گی جب تک بیس دینار پر پورا سال نہ گزرے، شافعی کا یہی قول ہے، اور ابو حنیفہ نے کہا کہ بیچ سال میں جو مال حاصل ہو وہ پہلے مال سے مل جائے گا اور سال پورا ہو نے پر اس میں زکاۃ واجب ہو گی، یہ اختلاف اس صورت میں ہے، جب دوسرا مال الگ سے ہوا ہو، اور پہلے مال کا نفع ہو تو بالاتفاق اس سے مل جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ حارثة بن محمد هو ابن أبى الرجال : ضعيف (تقدم:56) ¤ وللحديث شواهد ضعيفة ، انظر سنن أبي داود (1573)

Share this: