احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

48: بَابُ: الصَّرْفِ وَمَا لاَ يَجُوزُ مُتَفَاضِلاً يَدًا بِيَدٍ
باب: بیع صرف (سونے چاندی کو سونے چاندی کے بدلے نقد بیچنے) کا بیان اور نقداً کمی و بیشی کر کے نہ بیچی جانے والی چیزوں کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2253
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، وهشام بن عمار ، ونصر بن علي ، ومحمد بن الصباح ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن مالك بن اوس بن الحدثان النصري ، قال: سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"الذهب بالذهب، ربا إلا هاء وهاء والبر بالبر، ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير، ربا إلا هاء وهاء والتمر بالتمر، ربا إلا هاء وهاء".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور گیہوں کو گیہوں سے اور جو کو جو سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور کھجور کا کھجور سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 54 (2134)، 74 (2170)، 76 (2174)، صحیح مسلم/البیوع 37 (1586)، سنن ابی داود/البیوع 12 (3348)، سنن الترمذی/البیوع 24 (1243)، سنن النسائی/البیوع 39 (4562)، (تحفة الأشراف: 10630)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 17 (38)، مسند احمد (1/ 24، 25، 45)، سنن الدارمی/البیوع 41 (2620) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس روایت میں چار ہی چیزوں کا ذکر ہے، لیکن ابوسعید کی روایت میں جو صحیحین میں وارد ہے، دو چیزوں چاندی اور نمک کا اضافہ ہے، اس طرح ان چھ چیزوں میں تفاضل (کمی بیشی) اور نسیئہ (ادھار) جائز نہیں ہے، اگر ایک ہاتھ سے دے اور دوسرے ہاتھ سے لے تو درست ہے، اور اگر ایک طرف سے بھی ادھار ہو تو یہ سود ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: