احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

46: بَابُ: مَا جَاءَ فِي خَلْعِ النَّعْلَيْنِ فِي الْمَقَابِرِ
باب: قبرستان میں جوتا اتار کر چلنا۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1568
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاسود بن شيبان ، عن خالد بن سمير ، عن بشير بن نهيك ، عن بشير ابن الخصاصية ، قال: بينما انا امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:"يا ابن الخصاصية، ما تنقم على الله اصبحت تماشي رسول الله"، فقلت: يا رسول الله، ما انقم على الله شيئا كل خير قد آتانيه الله، فمر على مقابر المسلمين، فقال:"ادرك هؤلاء خيرا كثير"، ثم مر على مقابر المشركين، فقال:"سبق هؤلاء خيرا كثيرا"، قال: فالتفت فراى رجلا يمشي بين المقابر في نعليه، فقال:"يا صاحب السبتيتين القهما"، حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: كان عبد الله بن عثمان، يقول: حديث جيد، ورجل ثقة.
بشیر ابن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ نے فرمایا: اے ابن خصاصیہ! تجھے اللہ سے کیا شکوہ ہے (حالانکہ تجھے یہ مقام حاصل ہو گیا ہے کہ) تو رسول اللہ کے ساتھ چل رہا ہے؟ میں نے کہا، اے اللہ کے رسول! مجھے اللہ تعالیٰ سے کوئی شکوہ نہیں۔ مجھے اللہ نے ہر بھلائی عنایت فرمائی ہے۔ (اسی اثناء میں) آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: انہیں بہت بھلائی مل گئی۔ پھر مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: یہ بہت سی بھلائی سے محروم رہ گئے۔ اچانک آپ کی نگاہ ایسے آدمی پر پڑی جو قبروں کے درمیان جوتوں سمیت چل رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جوتوں والے! انہیں اتار دے۔ امام ابن ماجہ نے اپنے استاذ محمد بن بشار سے بیان کیا کہ ابن مہدی کہتے ہیں، عبداللہ بن عثمان کہا کرتے تھے یہ حدیث عمدہ ہے اور اس کا راوی خالد بن سمیر ثقہ ہے۔

Share this: