احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: مَا جَاءَ فِي مَنْعِ الزَّكَاةِ
باب: زکاۃ نہ دینے پر وارد وعید کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1784
حدثنا محمد بن ابي عمر العدني ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الملك بن اعين ، وجامع بن ابي راشد ، سمعا شقيق بن سلمة يخبر، عن عبد الله بن مسعود ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما من احد لا يؤدي زكاة ماله، إلا مثل له يوم القيامة شجاعا اقرع حتى يطوق عنقه "، ثم قرا علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مصداقه من كتاب الله تعالى ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله سورة آل عمران آية 180 " الآية.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اپنے مال کی زکاۃ ادا نہیں کرتا اس کا مال قیامت کے دن ایک گنجا سانپ بن کر آئے گا، اور اس کے گلے کا طوق بن جائے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ثبوت کے لیے قرآن کی یہ آیت پڑھی: «ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله» یعنی اور جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے (کچھ) مال دیا ہے، اور وہ اس میں بخیلی کرتے ہیں، (فرض زکاۃ ادا نہیں کرتے) تو اس بخیلی کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں بلکہ بری ہے، ان کے لیے جس (مال) میں انہوں نے بخیلی کی ہے، وہی قیامت کے دن ان (کے گلے) کا طوق ہوا چاہتا ہے، اور آسمانوں اور زمین کا وارث (آخر) اللہ تعالیٰ ہی ہو گا، اور جو تم کرتے ہو (سخاوت یا بخیلی) اللہ تعالیٰ کو اس کی خبر ہے (سورۃ آل عمران: ۱۸۰)۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن (سورة آل عمران) (3012)، سنن النسائی/الزکاة 2 (2443)، (تحفة الأشراف: 9237)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/377) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: