احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْمَسْأَلَةِ
باب: سوال کرنا اور مانگنا مکروہ اور ناپسندیدہ کام ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1836
حدثنا علي بن محمد ، وعمرو بن عبد الله الاودي ، قالا: حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لان ياخذ احدكم احبله، فياتي الجبل، فيجئ بحزمة حطب على ظهره فيبيعها فيستغني بثمنها، خير له من ان يسال الناس اعطوه، او منعوه".
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی اپنی رسی لے اور پہاڑ پر جا کر ایک گٹھا لکڑیوں کا اپنی پیٹھ پر لادے، اور اس کو بیچ کر اس کی قیمت پر قناعت کرے، تو یہ اس کے لیے لوگوں کے سامنے مانگنے سے بہتر ہے کہ لوگ دیں یا نہ دیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة 50 (1471)، (تحفة الأشراف: 3633) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی اگر مانگنے پر دیں تو مانگنے کی ایک ذلت ہوئی، اور نہ دیں تو دوہری ذلت مانگنے کی، اور مانگنے پر نہ ملنے کی، برخلاف اس کے اپنی محنت سے کمانے میں کوئی ذلت نہیں اگرچہ مٹی ڈھو کر یا لکڑیاں چن کر اپنی روزی حاصل کرے، یہ جو مسلمان خیال کرتے ہیں کہ پیشہ یا محنت کرنے میں ذلت اور ننگ و عار ہے، یہ سب شیطانی وسوسہ ہے، اس سے زیادہ ننگ و عار اور ذلت و رسوائی سوال کرنے اور ہاتھ پھیلانے میں ہے، بلکہ پیشے اور محنت میں گو وہ کتنا ہی حقیر ہو بشرطیکہ شرع کی رو سے منع نہ ہو کوئی ذلت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: