احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: بَابُ: النَّهْيِ عَنِ الْخَلاَءِ عَلَى قَارِعَةِ الطَّرِيقِ
باب: راستہ میں پیشاب و پاخانہ کرنا منع ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 328
حدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني نافع بن يزيد ، عن حيوة بن شريح ، ان ابا سعيد الحميري حدثه، قال: كان معاذ بن جبل يتحدث بما لم يسمع اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ويسكت عما سمعوا، فبلغ عبد الله بن عمرو ما يتحدث به، فقال: والله ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هذا، واوشك معاذ ان يفتنكم في الخلاء، فبلغ ذلك معاذا فلقيه فقال معاذ : يا عبد الله بن عمرو إن التكذيب بحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم نفاق، وإنما إثمه على من قاله، لقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:"اتقوا الملاعن الثلاث البراز في الموارد، والظل، وقارعة الطريق".
ابوسعید حمیری بیان کرتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ایسی احادیث بیان کرتے تھے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے نہیں سنی ہوتی تھیں، چنانچہ جو حدیثیں سنی ہوئی ہوتیں ان کے بیان سے خاموش رہتے، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو ان کی یہ حالت اور بیان کردہ روایات پہنچیں تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا فرماتے ہوئے نہیں سنا، قریب ہے کہ معاذ تم کو قضائے حاجت کے مسئلے میں فتنے میں مبتلا کر دیں، یہ خبر معاذ رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو وہ ان سے جا کر ملے اور کہا: اے عبداللہ بن عمرو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث کو جھٹلانا نفاق ہے، اگر کہنے والے نے کوئی بات جھوٹ کہی تو اس کا گناہ اسی پر ہو گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو واقعی یہ کہتے ہوئے سنا ہے: تین ایسی چیزوں سے بچو جو لعنت کا سبب ہیں: مسافروں کے وارد ہونے کی جگہوں پر، سائے دار درختوں کے نیچے، اور عام راستوں پر قضائے حاجت کرنے سے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة 14 (26)، (تحفة الأشراف: 11370، ومصباح الزجاجة: 134) (حسن) (سند میں ابوسعید الحمیری کا سماع معاذ رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن کے درجہ میں ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 62)

وضاحت: ۱؎: جن مقامات پر لوگ اپنے یا جانوروں کے پانی کے لئے جاتے ہوں، جہاں آرام کے لئے سایہ میں بیٹھتے ہوں، یا جس راستہ پر چلتے ہوں اس پر پاخانہ کرنا لعنت کا سبب ہے، کیونکہ اس سے لوگوں کو ایذاء پہنچتی ہے، اور لوگ لعن و طعن کرتے اور برا بھلا کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 26

Share this: