احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: بَابُ: الصِّنَاعَاتِ
باب: پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2149
حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد القرشي ، عن جده سعيد بن ابي احيحة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ما بعث الله نبيا إلا راعي غنم"، قال له اصحابه: وانت يا رسول الله، قال:"وانا كنت ارعاها لاهل مكة بالقراريط"، قال سويد: يعني كل شاة بقيراط.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جتنے بھی نبی بھیجے ہیں، سب نے بکریاں چرائی ہیں، اس پر آپ کے صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے بھی؟ فرمایا: میں بھی چند قیراط پر اہل مکہ کی بکریاں چرایا کرتا تھا ۱؎۔ سوید کہتے ہیں کہ ہر بکری پر ایک قیراط ملتا تھا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإجارة 2 (2262)، (تحفة الأشراف: 13083) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ایک قیراط دینار کا بیسواں حصہ ہوتا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محنت اور مزدوری کرنے میں کوئی ذلت نہیں، بلکہ حرام کا مال بیٹھ کر کھانا اور اڑانا انتہاء درجہ کی بے شرمی، و بے حیائی اور ذلت و خواری ہے، سرتاج انبیاء اشرف المخلوقات محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدوری کی تو اور کسی کی کیا حقیقت ہے جو مزدوری کرنے کو ننگ و عار سمجھتا ہے، مسلمانان ہند کی ایک بڑی تعداد محنت اور مزدوری سے کتراتے ہیں، ایسی دنیا میں کوئی قوم نہیں، جب ہی تو وہ فاقوں مرتے ہیں، مگر اپنی محنت اور تجارت سے روٹی پیدا کرنا عار جانتے ہیں، اور بعض تو ایسے بے حیا ہیں کہ بھیک مانگتے ہیں، لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں مگر محنت اور تجارت کو عار جانتے ہیں، خاک پڑے ان کی عقل پر نیز حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جانور چرانا ایک حلال پیشہ ہے، اور غیرمسلموں کے یہاں مزدوری بھی کرنا جائز ہے کیونکہ مکہ والے اس وقت کافر ہی تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: