احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: بَابُ: دَوَاءِ الْعُذْرَةِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْغَمْزِ
باب: حلق کے ورم کی دوا کا بیان اور حلق دبانے کی ممانعت۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3462
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , ومحمد بن الصباح قالا: حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن عبيد الله بن عبد الله , عن ام قيس بنت محصن , قالت: دخلت بابن لي على النبي صلى الله عليه وسلم وقد اعلقت عليه من العذرة , فقال:"علام تدغرن اولادكن بهذا العلاق ؟ عليكم بهذا العود الهندي , فإن فيه سبعة اشفية يسعط به من العذرة , ويلد به من ذات الجنب".
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اپنے بچے کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور اس سے پہلے میں نے «عذرہ» ۱؎ (ورم حلق) کی شکایت سے اس کا حلق دبایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آخر کیوں تم لوگ اپنے بچوں کے حلق دباتی ہو؟ تم یہ عود ہندی اپنے لیے لازم کر لو، اس لیے کہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے، اگر «عذرہ» ۱؎ (ورم حلق) کی شکایت ہو تو اس کو ناک ٹپکایا جائے، اور اگر «ذات الجنب» ۲؎ (نمونیہ) کی شکایت ہو تو اسے منہ سے پلایا جائے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطب 10 (5692)، 21 (5713)، 23 (5715)، 26 (5718)، صحیح مسلم/السلام 28 (2214)، سنن ابی داود/الطب 13 (3877)، (تحفة الأشراف: 18343)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/355، 356) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «عذرہ»: ایک ورم ہے حلق میں بچوں کو اکثر ہو جاتا ہے، عورتیں دبا کر انگلی سے اس کا علاج کرتی ہیں۔
۲؎: «ذات الجنب»: ایک بیماری ہے جسے نمونیہ کہا جاتا ہے۔

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3462M
حدثنا احمد بن عمرو بن السرح المصري , حدثنا عبد الله بن وهب , انبانا يونس , عن ابن شهاب , عن عبيد الله , عن ام قيس بنت محصن , عن النبي صلى الله عليه وسلم , بنحوه , قال يونس: اعلقت يعني: غمزت.
اس سند سے بھی ام قیس رضی اللہ عنہا سے اسی طرح روایت مرفوعاً وارد ہے، یونس کہتے ہیں: «أعلقت» کے معنی ہیں «غمزت» یعنی میں نے دبایا۔

Share this: