احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

129: باب فِي الْمُتَيَمِّمِ يَجِدُ الْمَاءَ بَعْدَ مَا يُصَلِّي فِي الْوَقْتِ
باب: جو شخص تیمم کر کے نماز پڑھ لے پھر وقت کے اندر پانی پا لے تو کیا کرے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 338
حدثنا محمد بن إسحاق المسيبي، اخبرنا عبد الله بن نافع، عن الليث بن سعد، عن بكر بن سوادة، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال:"خرج رجلان في سفر فحضرت الصلاة وليس معهما ماء فتيمما صعيدا طيبا فصليا، ثم وجدا الماء في الوقت فاعاد احدهما الصلاة والوضوء ولم يعد الآخر، ثم اتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرا ذلك له، فقال للذي لم يعد: اصبت السنة واجزاتك صلاتك، وقال للذي توضا واعاد: لك الاجر مرتين"، قال ابو داود وغير ابن نافع: يرويه عن الليث، عن عميرة بن ابي ناجية، عن بكر بن سوادة، عن عطاء بن يسار عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو داود: وذكر ابى سعيد الخدري في هذا الحديث: ليس بمحفوظ وهو مرسل.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخص ایک سفر میں نکلے تو نماز کا وقت آ گیا اور ان کے پاس پانی نہیں تھا، چنانچہ انہوں نے پاک مٹی سے تیمم کیا اور نماز پڑھی، پھر وقت کے اندر ہی انہیں پانی مل گیا تو ان میں سے ایک نے نماز اور وضو دونوں کو دوہرایا، اور دوسرے نے نہیں دوہرایا، پھر دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان دونوں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا جس نے نماز نہیں لوٹائی تھی: تم نے سنت کو پا لیا اور تمہاری نماز تمہیں کافی ہو گئی، اور جس شخص نے وضو کر کے دوبارہ نماز پڑھی تھی اس سے فرمایا: تمہارے لیے دوگنا ثواب ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن نافع کے علاوہ دوسرے لوگ اس حدیث کو لیث سے، وہ عمیر بن ابی ناجیہ سے، وہ بکر بن سوادہ سے، وہ عطاء بن یسار سے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مرسلاً) روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا ذکر محفوظ نہیں ہے، یہ مرسل ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الغسل والتیمم 27 (433) (تحفة الأشراف: 4176، 19089، 16599)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطھارة 64 (771) (صحیح) (اس کا مرسل ہونا زیادہ صحیح ہے کیونکہ عبداللہ بن نافع کے حفظ میں تھوڑی سی کمزوری ہے اور دیگر لوگوں نے اس کو مرسلاً ہی روایت کیا ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: