احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

128: باب فِي الْمَجْرُوحِ يَتَيَمَّمُ
باب: زخمی تیمم کر سکتا ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 336
حدثنا موسى بن عبد الرحمن الانطاكي، حدثنا محمد بن سلمة، عن الزبير بن خريق، عن عطاء، عن جابر، قال: خرجنا في سفر فاصاب رجلا منا حجر فشجه في راسه ثم احتلم، فسال اصحابه، فقال: هل تجدون لي رخصة في التيمم ؟ فقالوا: ما نجد لك رخصة وانت تقدر على الماء، فاغتسل فمات. فلما قدمنا على النبي صلى الله عليه وسلم اخبر بذلك، فقال:"قتلوه قتلهم الله، الا سالوا إذ لم يعلموا، فإنما شفاء العي السؤال، إنما كان يكفيه ان يتيمم ويعصر او يعصب شك موسى على جرحه خرقة ثم يمسح عليها ويغسل سائر جسده".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نکلے، تو ہم میں سے ایک شخص کو ایک پتھر لگا، جس سے اس کا سر پھٹ گیا، پھر اسے احتلام ہو گیا تو اس نے اپنے ساتھیوں سے دریافت کیا: کیا تم لوگ میرے لیے تیمم کی رخصت پاتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: ہم تمہارے لیے تیمم کی رخصت نہیں پاتے، اس لیے کہ تم پانی پر قادر ہو، چنانچہ اس نے غسل کیا تو وہ مر گیا، پھر جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس واقعہ کی خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے اسے مار ڈالا، اللہ ان کو مارے، جب ان کو مسئلہ معلوم نہیں تھا تو انہوں نے کیوں نہیں پوچھ لیا؟ نہ جاننے کا علاج پوچھنا ہی ہے، اسے بس اتنا کافی تھا کہ تیمم کر لیتا اور اپنے زخم پر پٹی باندھ لیتا (یہ شک موسیٰ کو ہوا ہے)، پھر اس پر مسح کر لیتا اور اپنے باقی جسم کو دھو ڈالتا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 2413) (حسن) ( إنما كان يكفيه یہ جملہ ثابت نہیں ہے)

وضاحت: بغیر علم کے فتویٰ نہیں دینا چاہیے۔ چاہیے کہ اصحاب علم سے مراجعہ کیا جائے۔ زخم پر پٹی باندھ کر مسح کیا جائے اور اس مسح کے لیے موزوں والی کوئی شرط نہیں ہے کہ پہلے وضو کیا ہو یا وقت متعین ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله إنما كان يكفيه

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / جه 572 ¤ الزبير بن خريق وثقه ابن حبان وحده وضعفه الدار قطني فحديثه ضعيف وقال أبو داود في حديثه : ” ليس بالقوي “ وقال ابن حجر فى التقريب (1994) : ” لين الحديث “ ۔

Share this: