احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب فِي كَمْ تُسْتَحَبُّ الْوَلِيمَةُ
باب: دعوت ولیمہ کتنے روز تک مستحب ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3745
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن الحسن، عن عبد الله بن عثمان الثقفي، عن رجل اعور من ثقيف كان يقال له معروفا اي يثنى عليه خيرا إن لم يكن اسمه زهير بن عثمان فلا ادري ما اسمه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"الوليمة اول يوم حق، والثاني معروف، واليوم الثالث سمعة ورياء"، قال قتادة: وحدثني رجل: ان سعيد بن المسيب دعي اول يوم فاجاب، ودعي اليوم الثاني فاجاب، ودعي اليوم الثالث فلم يجب، وقال: اهل سمعة ورياء.
عبداللہ بن عثمان ثقفی بنو ثقیف کے ایک کانے شخص سے روایت کرتے ہیں (جسے اس کی بھلائیوں کی وجہ سے معروف کہا جاتا تھا، یعنی خیر کے پیش نظر اس کی تعریف کی جاتی تھی، اگر اس کا نام زہیر بن عثمان نہیں تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کیا نام تھا) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ پہلے روز حق ہے، دوسرے روز بہتر ہے، اور تیسرے روز شہرت و ریاکاری ہے۔ قتادہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا کہ سعید بن مسیب کو پہلے دن دعوت دی گئی تو انہوں نے قبول کیا اور دوسرے روز بھی دعوت دی گئی تو اسے بھی قبول کیا اور تیسرے روز دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور کہا: (دعوت دینے والے) نام و نمود والے اور ریا کار لوگ ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الدارمی/الأطعمة 28 (2109)، (تحفة الأشراف: 3651، 18719) (ضعیف) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ قتادة والحسن عنعنا (تقدما:29،17) وعبدالله بن عثمان الثقفي: مجهول (تق:3470) وللحديث شواهد ضعيفة ۔

Share this: