احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: باب فَضْلِ قِتَالِ الرُّومِ عَلَى غَيْرِهِمْ مِنَ الأُمَمِ
باب: دوسری قوموں کے مقابلے میں رومیوں سے لڑنے کی فضیلت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2488
حدثنا عبد الرحمن بن سلام، حدثنا حجاج بن محمد، عن فرج بن فضالة، عن عبد الخبير بن ثابت بن قيس بن شماس، عن ابيه، عن جده، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم يقال لها ام خلاد وهي منتقبة تسال عن ابنها وهو مقتول، فقال لها بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: جئت تسالين عن ابنك وانت منتقبة، فقالت: إن ارزا ابني فلن ارزا حيائي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ابنك له اجر شهيدين"قالت: ولم ذاك يا رسول الله ؟ قال:"لانه قتله اهل الكتاب".
قیس بن شماس کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی جس کو ام خلاد کہا جاتا تھا وہ نقاب پوش تھی، وہ اپنے شہید بیٹے کے بارے میں پوچھ رہی تھی، ایک صحابی نے اس سے کہا: تو اپنے بیٹے کو پوچھنے چلی ہے اور نقاب پہنے ہوئی ہے؟ اس نے کہا: اگر میں اپنے لڑکے کی جانب سے مصیبت زدہ ہوں تو میری حیاء کو مصیبت نہیں لاحق ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے بیٹے کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے، وہ کہنے لگی: ایسا کیوں؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وجہ سے کہ اس کو اہل کتاب نے مارا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2068) (ضعیف) (اس کے راوی عبد الخبیر مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ فرج بن فضالة ضعيف (تقدم:484) وعبدالخبير بن ثابت مجهول الحال (تق:3780) ضعفه أبو حاتم وغيره ، وضعفه راجح وشيخه قيس بن ثابت : مجهول (انظر التحرير:5563) فالسند مظلم ۔

Share this: