احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: باب فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ
باب: سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2490
حدثنا سليمان بن داود العتكي، حدثنا حماد يعني ابن زيد، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك، قال: حدثتني ام حرام بنت ملحان اخت ام سليم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال عندهم فاستيقظ وهو يضحك، قالت: فقلت: يا رسول الله ما اضحكك ؟ قال:"رايت قوما ممن يركب ظهر هذا البحر كالملوك على الاسرة قالت: قلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم قال:"فإنك منهم"، قالت: ثم نام فاستيقظ وهو يضحك، قالت: فقلت: يا رسول الله ما اضحكك فقال مثل مقالته، قالت: قلت: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم، قال:"انت من الاولين"قال: فتزوجها عبادة بن الصامت فغزا في البحر فحملها معه فلما رجع قربت لها بغلة لتركبها فصرعتها فاندقت عنقها فماتت.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کی بہن ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں قیلولہ کیا، پھر بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ فرمایا: میں نے اپنی امت میں سے چند لوگوں کو دیکھا جو اس سمندر کی پشت پر سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر، میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا کیجئے، اللہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کر دے، فرمایا: تو انہیں میں سے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کے ہنسنے کا سبب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا جو پہلے فرمایا تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا کیجئے، اللہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پہلے لوگوں میں سے ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ان سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے شادی کی، پھر انہوں نے سمندر میں جہاد کیا توا نہیں بھی اپنے ساتھ لے گئے، جب لوٹے تو ایک خچر ان کی سواری کے لیے ان کے قریب لایا گیا، تو اس نے انہیں گرا دیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ انتقال کر گئیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد 3 (2788)، 8 (2799)، 63 (2877)، 75 (2894)، 93 (2924)، الاستئذان 41 (6282)، والتعبیر 12 (7001)، صحیح مسلم/الجہاد 49 (1912)، سنن الترمذی/فضائل الجھاد 15 (1645)، سنن النسائی/الجھاد 40 (3174)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 10 (2776)، (تحفة الأشراف: 18307)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجھاد 18(39)، مسند احمد (3/264، 6/361، 423، 435)، دی/ الجہاد 29 (2465) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: