احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

126: باب فِي الأَسِيرِ يُكْرَهُ عَلَى الإِسْلاَمِ
باب: قیدی کو اسلام لانے کے لیے مجبور نہ کئے جانے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2682
حدثنا محمد بن عمر بن علي المقدمي، قال: حدثنا اشعث بن عبد الله يعني السجستاني. ح وحدثنا ابن بشار، قال: حدثنا ابن ابي عدي وهذا لفظه. ح وحدثنا الحسن بن علي، قال: حدثنا وهب بن جرير، عن شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: كانت المراة تكون مقلاتا فتجعل على نفسها إن عاش لها ولد ان تهوده فلما اجليت بنو النضير كان فيهم من ابناء الانصار فقالوا: لا ندع ابناءنا فانزل الله عز وجل: لا إكراه في الدين قد تبين الرشد من الغي سورة البقرة آية 256، قال ابو داود: المقلات التي لا يعيش لها ولد.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (کفر کے زمانہ میں) کوئی عورت ایسی ہوتی جس کا بچہ نہ جیتا (زندہ نہ رہتا) تو وہ نذر مانتی کہ اگر اس کا بچہ جئیے (زندہ رہے گا) گا تو وہ اس کو یہودی بنائے گی، جب بنی نضیر کو جلا وطن کرنے کا حکم ہوا تو ان میں چند لڑکے انصار کے بھی تھے، انصار نے کہا: ہم اپنے لڑکوں کو نہ چھوڑیں گے تو اللہ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی «لا إكراه في الدين قد تبين الرشد من الغى» (سورۃ البقرہ: ۲۵۶) دین میں زبردستی نہیں ہدایت گمراہی سے واضح ہو چکی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «مقلات»: اس عورت کو کہتے ہیں جس کا کوئی بچہ نہ جیتا ہو۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5459) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: