احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

127: باب قَتْلِ الأَسِيرِ وَلاَ يُعْرَضُ عَلَيْهِ الإِسْلاَمُ
باب: قیدی پر اسلام پیش کئے بغیر اسے قتل کر دینے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2683
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، قال: حدثنا احمد بن المفضل، قال: حدثنا اسباط بن نصر، قال زعم السدي، عن مصعب بن سعد، عن سعد، قال: لما كان يوم فتح مكة امن رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس إلا اربعة نفر وامراتين وسماهم، وابن ابي سرح فذكر الحديث قال: واما ابن ابي سرح فإنه اختبا عند عثمان بن عفان فلما دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس إلى البيعة جاء به حتى اوقفه على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا نبي الله بايع عبد الله فرفع راسه فنظر إليه ثلاثا كل ذلك يابى فبايعه بعد ثلاث ثم اقبل على اصحابه فقال: اما كان فيكم رجل رشيد يقوم إلى هذا حيث رآني كففت يدي عن بيعته فيقتله ؟ فقالوا: ما ندري يا رسول الله ما في نفسك الا اومات إلينا بعينك قال: إنه لا ينبغي لنبي ان تكون له خائنة الاعين"، قال ابو داود: كان عبد الله اخا عثمان من الرضاعة، وكان الوليد بن عقبة اخا عثمان لامه وضربه عثمان الحد إذ شرب الخمر.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مردوں اور دو عورتوں کے سوا سب کو امان دے دی، انہوں نے ان کا اور ابن ابی السرح کا نام لیا، رہا ابن ابی سرح تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپ گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا تو عثمان نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کھڑا کیا، اور کہا: اللہ کے نبی! عبداللہ سے بیعت لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی جانب دیکھا، تین بار ایسا ہی کیا، ہر بار آپ انکار کرتے رہے، تین بار کے بعد پھر اس سے بیعت لے لی، پھر صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں کوئی بھی عقلمند آدمی نہیں تھا کہ جس وقت میں نے اپنا ہاتھ اس کی بیعت سے روک رکھا تھا، اٹھتا اور اسے قتل کر دیتا؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں آپ کے دل کا حال نہیں معلوم تھا، آپ نے ہمیں آنکھ سے اشارہ کیوں نہیں کر دیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نبی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ کنکھیوں سے اشارے کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ عثمان کا رضاعی بھائی تھا اور ولید بن عقبہ عثمان کا اخیافی بھائی تھا، اس نے شراب پی تو عثمان رضی اللہ عنہ نے اس پر حد لگائی۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/ المحاربة 11 (4072)، ویأتي عند المؤلف في الحدود 1(4359)، (تحفة الأشراف: 3937) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: