احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

125: باب فِي الأَسِيرِ يُنَالُ مِنْهُ وَيُضْرَبُ وَيُقَرَّرُ
باب: قیدی کو مارنے پیٹنے اور ڈانٹ پلانے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2681
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ندب اصحابه فانطلقوا إلى بدر فإذا هم بروايا قريش فيها عبد اسود لبني الحجاج، فاخذه اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعلوا يسالونه اين ابو سفيان ؟ فيقول: والله مالي بشيء من امره علم ولكن هذه قريش قد جاءت فيهم ابو جهل، وعتبة، وشيبة ابنا ربيعة، وامية بن خلف فإذا قال لهم ذلك ضربوه فيقول: دعوني، دعوني اخبركم فإذا تركوه قال: والله مالي بابي سفيان من علم، ولكن هذه قريش قد اقبلت فيهم ابو جهل، وعتبة، وشيبة ابنا ربيعة،وامية بن خلف، قد اقبلوا والنبي صلى الله عليه وسلم يصلي وهو يسمع ذلك فلما انصرف قال: والذي نفسي بيده إنكم لتضربونه إذا صدقكم وتدعونه إذا كذبكم، هذه قريش قد اقبلت لتمنع ابا سفيان قال انس: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"هذا مصرع فلان غدا ووضع يده على الارض وهذا مصرع فلان غدا ووضع يده على الارض وهذا مصرع فلان غدا ووضع يده على الارض فقال: والذي نفسي بيده ما جاوز احد منهم عن موضع يد رسول الله صلى الله عليه وسلم"، فامر بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخذ بارجلهم فسحبوا فالقوا في قليب بدر.
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو بلایا، وہ سب بدر کی طرف چلے، اچانک قریش کے پانی والے اونٹ ملے ان میں بنی حجاج کا ایک کالا کلوٹا غلام تھا، صحابہ کرام نے اسے پکڑ لیا اور اس سے پوچھنے لگے کہ بتاؤ ابوسفیان کہاں ہے؟ وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! مجھے ابوسفیان کے سلسلہ میں کوئی علم نہیں، البتہ قریش کے لوگ آئے ہیں ان میں ابوجہل، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف بھی آئے ہوئے ہیں، جب اس نے یہ کہا تو صحابہ کرام اسے مارنے لگے، وہ بولا: مجھے چھوڑ دو، مجھے چھوڑ دو، میں تمہیں بتاتا ہوں، جب اس کو چھوڑا تو پھر وہ یہی بات کہنے لگا: اللہ کی قسم مجھے ابوسفیان کے سلسلہ میں کوئی علم نہیں البتہ قریش آئے ہیں ان میں ابوجہل، ربیعہ کے دونوں بیٹے عتبہ و شیبہ اور امیہ بن خلف بھی آئے ہوئے ہیں، (اس وقت) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور اسے سن رہے تھے، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب وہ تم سے سچ کہتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب جھوٹ بولتا ہے تو چھوڑ دیتے ہو، (ابوسفیان تو شام کے قافلہ کے ساتھ مال لیے ہوئے آ رہا ہے) اور یہ قریش کے لوگ ہیں اس کو بچانے کے لیے آئے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کل یہاں فلاں کی لاش گرے گی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا، کل یہ فلاں کا مقتل ہو گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا، اور کل یہ فلاں کا مقتل ہو گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا ۱؎۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کی جگہ سے کوئی بھی آگے نہیں بڑھ سکا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سلسلہ میں حکم دیا تو ان کے پاؤں پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے انہیں بدر کے کنوئیں میں ڈال دیا گیا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 376)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجھاد 30 (1779)، والجنة 17 (5732)، سنن النسائی/ الجنائز 117(2076) مسند احمد (1/26) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا، آپ نے پہلے ہی بتا دیا کہ یہاں فلاں مارا جائے گا، اور یہاں فلاں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: