احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب مُخَالَطَةِ الْيَتِيمِ فِي الطَّعَامِ
باب: یتیم کا کھانا اپنے کھانے کے ساتھ شریک کرنا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2871
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن عطاء، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس قال: لما انزل الله عز وجل: ولا تقربوا مال اليتيم إلا بالتي هي احسن سورة الانعام آية 152 و إن الذين ياكلون اموال اليتامى ظلما سورة النساء آية 10 الآية، انطلق من كان عنده يتيم فعزل طعامه من طعامه وشرابه من شرابه، فجعل يفضل من طعامه فيحبس له حتى ياكله او يفسد فاشتد ذلك عليهم فذكروا ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فانزل الله عز وجل: ويسالونك عن اليتامى قل إصلاح لهم خير وإن تخالطوهم فإخوانكم سورة البقرة آية 220، فخلطوا طعامهم بطعامه وشرابهم بشرابه.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جب اللہ عزوجل نے آیت کریمہ: «ولا تقربوا مال اليتيم إلا بالتي هي أحسن» اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو مستحسن ہے (سورۃ الانعام: ۱۵۲): اور «إن الذين يأكلون أموال اليتامى ظلما» جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں (سورۃ النساء: ۱۰) نازل فرمائی تو جن لوگوں کے پاس یتیم تھے انہوں نے ان کا کھانا اپنے کھانے سے اور ان کا پانی اپنے پانی سے جدا کر دیا تو یتیم کا کھانا بچ رہتا یہاں تک کہ وہ اسے کھاتا یا سڑ جاتا، یہ امر لوگوں پر شاق گزرا تو انہوں نے اس بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو اللہ نے یہ آیت «ويسألونك عن اليتامى قل إصلاح لهم خير وإن تخالطوهم فإخوانكم» اور تجھ سے یتیموں کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئیے کہ ان کی خیر خواہی بہتر ہے، تم اگر ان کا مال اپنے مال میں ملا بھی لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں (سورۃ البقرہ: ۲۲۰) اتاری تو لوگوں نے اپنا کھانا پینا ان کے کھانے پینے کے ساتھ ملا لیا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الوصایا 10 (3699)، (تحفة الأشراف:5569) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ن 3699 ¤ عطاء بن السائب اختلط (تقدم:2819)

Share this: