احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب مَا جَاءَ مَتَى يَنْقَطِعُ الْيُتْمُ
باب: یتیم کس عمر تک یتیم رہے گا؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2873
حدثنا احمد بن صالح، حدثنا يحيى بن محمد المديني، حدثنا عبد الله بن خالد بن سعيد بن ابي مريم، عن ابيه، عن سعيد بن عبد الرحمن بن يزيد بن رقيش، انه سمع شيوخا من بني عمرو بن عوف، ومن خاله عبد الله بن ابي احمد، قال: قال علي بن ابي طالب: حفظت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يتم بعد احتلام ولا صمات يوم إلى الليل.
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سن کر یاد رکھی ہے کہ احتلام کے بعد یتیمی نہیں (یعنی جب جوان ہو گیا تو یتیم نہیں رہا) اور نہ دن بھر رات کے آنے تک خاموشی ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:10160) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: زمانہ جاہلیت کے لوگوں کی عبادت کا ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ وہ خاموشی کا روزہ رکھتے اور دوران خاموشی کسی سے بات نہیں کرتے تھے، اسلام نے اس طریقہ عبادت سے منع کر دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ خالد بن سعيد لم يوثقه غير ابن حبان و باقى السند حسن و للحديث شواهد ضعيفة ۔ وروى الطبراني فى الكبير (3502) عن حنظلة بن حذيم قال قال رسول الله ﷺ : ((لا يتم بعد احتلام ولا يتم على جارية إذا هي حاضت)) وسنده حسن ۔

Share this: