احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: باب فِي الزَّكَاةِ هَلْ تُحْمَلُ مِنْ بَلَدٍ إِلَى بَلَدٍ
باب: زکاۃ ایک شہر سے دوسرے شہر میں لے جانا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1625
حدثنا نصر بن علي، اخبرنا ابي، اخبرنا إبراهيم بن عطاء مولى عمران بن حصين، عن ابيه،"ان زيادا او بعض الامراء بعث عمران بن حصين على الصدقة، فلما رجع، قال لعمران: اين المال ؟ قال: وللمال ارسلتني اخذناها من حيث كنا ناخذها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ووضعناها حيث كنا نضعها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
عطا کہتے ہیں زیاد یا کسی اور امیر نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کو زکاۃ کی وصولی کے لیے بھیجا، جب وہ لوٹ کر آئے تو اس نے عمران سے پوچھا: مال کہاں ہے؟ انہوں نے کہا: کیا آپ نے مجھے مال لانے بھیجا تھا؟ ہم نے اسے لیا جس طرح ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں لیتے تھے، اور اس کو صرف کر دیا جہاں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں صرف کرتے تھے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزکاة 14 (1811)، (تحفة الأشراف:10834) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس شہر کے لوگوں سے زکاۃ وصولی جائے اسی شہر کے فقراء اور محتاجوں میں وہ تقسیم ہو، اگر وہاں کے لوگوں کو ضرورت نہ ہو تو دوسرے شہر کے ضرورتمندوں کی طرف اسے منتقل کیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: