احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: باب مَنْ يُعْطَى مِنَ الصَّدَقَةِ وَحَدِّ الْغِنَى
باب: زکاۃ کسے دی جائے؟ اور غنی (مالداری) کسے کہتے ہیں؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1626
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا سفيان، عن حكيم بن جبير، عن محمد بن عبد الرحمن بن يزيد، عن ابيه، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من سال وله ما يغنيه جاءت يوم القيامة خموش او خدوش او كدوح في وجهه"، فقال: يا رسول الله، وما الغنى ؟ قال:"خمسون درهما او قيمتها من الذهب". قال يحيى: فقال عبد الله بن عثمان لسفيان حفظي: ان شعبة لا يروي عن حكيم بن جبير، فقال سفيان: حدثناه زبيد، عن محمد بن عبد الرحمن بن يزيد.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سوال کرے اور اس کے پاس ایسی چیز ہو جو اسے اس سوال سے مستغنی اور بے نیاز کرتی ہو تو قیامت کے روز اس کے چہرے پر خموش یا خدوش یا کدوح یعنی زخم ہوں گے، لوگوں نے سوال کیا: اللہ کے رسول! کتنے مال سے آدمی غنی ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پچاس درہم یا اس کی قیمت کے بقدر سونے ہوں۔ یحییٰ کہتے ہیں: عبداللہ بن عثمان نے سفیان سے کہا: مجھے یاد ہے کہ شعبہ حکیم بن جبیر سے روایت نہیں کرتے ۱؎ تو سفیان نے کہا: ہم سے اسے زبید نے محمد بن عبدالرحمٰن بن یزید سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الزکاة 22 (650)، سنن النسائی/الزکاة 87 (2593)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 26 (1840)، (تحفة الأشراف: 9387)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 441)، سنن الدارمی/الزکاة 15 (1680) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی حکیم بن جبیر ضعیف ہیں، لیکن ان کی متابعت زبید کر رہے ہیں جس سے یہ ضعف جاتا رہا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 650،651،ن 2593،جه 1840 ¤ حكيم بن جبير ضعيف كما قال النسائي (الضعفاء:129) وغيره ، انظر تحفة الأقوياء (83) وقال العيني : ضعفه الجمهور (عمدة القاري:95/11) وقال الهيثمي : ھو متروك ، ضعفه الجمهور (مجمع الزوائد 320/5،وفى المطبوع:حكيم بن عبيد وھو خطأ والصواب:حكيم بن جبير) وللثوري (130) فيه تدليس عجيب لأنه لم يذكر السند إلى آخره !

Share this: