احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَمُوتُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ وَلَهُ وَفَاءٌ يُسْتَنْظَرُ غُرَمَاؤُهُ وَيُرْفَقُ بِالْوَارِثِ
باب: مال چھوڑ کر مرنے والے قرضدار کے وارث کو قرض خواہوں سے مہلت دلانا اور اس کے ساتھ نرمی کرنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2884
حدثنا محمد بن العلاء، ان شعيب بن إسحاق حدثهم، عن هشام بن عروة، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله، انه اخبره:ان اباه توفي وترك عليه ثلاثين وسقا لرجل من يهود فاستنظره جابر، فابى فكلم جابر النبي صلى الله عليه وسلم ان يشفع له إليه، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وكلم اليهودي لياخذ ثمر نخله بالذي له عليه فابى عليه، وكلمه رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينظره فابى، وساق الحديث.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان کے والد انتقال کر گئے اور اپنے ذمہ ایک یہودی کا تیس وسق کھجور کا قرضہ چھوڑ گئے، جابر رضی اللہ عنہ نے اس سے مہلت مانگی تو اس نے (مہلت دینے سے) انکار کر دیا، تو آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی کہ آپ چل کر اس سے سفارش کر دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور یہودی سے بات کی کہ وہ (اپنے قرض کے بدلے میں) ان کے کھجور کے باغ میں جتنے پھل ہیں لے لے لیکن اس نے انکار کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: اچھا جابر کو مہلت دے دو، اس نے اس سے بھی انکار کیا، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 51 (2127)، الاستقراض 8 (2395)، 9 (2396)، 18 (2405)، الھبة 21 (2601)، الصلح 13 (2709)، الوصایا 36 (2781)، المناقب 25 (3580)، المغازي 18 (4053)، سنن النسائی/الوصایا 4 (3670)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 20 (2434)، (تحفة الأشراف:3126) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے مبارک ہاتھوں سے جابر رضی اللہ عنہ کے باغ کے کھجوروں کو قرض خواہوں کے مابین تقسیم کرنا شروع کر دیا، بفضل الٰہی سب کا قرضہ اداء ہو گیا اور کھجوروں کا ڈھیر ویسا ہی رہا، یہ آپ کا معجزہ تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: