احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: باب مَا جَاءَ فِي وَصِيَّةِ الْحَرْبِيِّ يُسْلِمُ وَلِيُّهُ أَيَلْزَمُهُ أَنْ يُنْفِذَهَا
باب: کیا کافر کی وصیت کا نفاذ مسلم ولی (وارث) پر لازم ہو گا؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2883
حدثنا العباس بن الوليد بن مزيد، اخبرني ابي، حدثنا الاوزاعي، حدثني حسان بن عطية، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان العاص بن وائل اوصى ان يعتق عنه مائة رقبة، فاعتق ابنه هشام خمسين رقبة، فاراد ابنه عمرو ان يعتق عنه الخمسين الباقية، فقال: حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إن ابي اوصى بعتق مائة رقبة، وإن هشاما اعتق عنه خمسين وبقيت عليه خمسون رقبة، افاعتق عنه ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنه لو كان مسلما فاعتقتم عنه، او تصدقتم عنه، او حججتم عنه"، بلغه ذلك.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عاص بن وائل نے سو غلام آزاد کرنے کی وصیت کی تو اس کے بیٹے ہشام نے پچاس غلام آزاد کئے، اس کے بعد اس کے (دوسرے) بیٹے عمرو نے ارادہ کیا کہ باقی پچاس وہ اس کی طرف سے آزاد کر دیں، پھر انہوں نے کہا: (ہم رکے رہے) یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیں، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے باپ نے سو غلام آزاد کرنے کی وصیت کی تھی تو ہشام نے اس کی طرف سے پچاس غلام آزاد کر دیئے ہیں، اور پچاس غلام ابھی آزاد کرنے باقی ہیں تو کیا میں انہیں اس کی طرف سے آزاد کر دوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ (باپ) مسلمان ہوتا اور تم اس کی طرف سے آزاد کرتے یا صدقہ دیتے یا حج کرتے تو اسے ان کا ثواب پہنچتا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8679)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/181) (حسن)

وضاحت: ۱؎: لیکن جب وہ کافر مرا ہے اور کافر کا کوئی عمل اللہ کے یہاں مقبول نہیں لہٰذا اس کی طرف سے تمہارے غلام آزاد کرنے سے اسے کوئی فائدہ نہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: