احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب مَا جَاءَ فِيمَنْ مَاتَ عَنْ غَيْرِ، وَصِيَّةٍ، يُتَصَدَّقُ عَنْهُ
باب: وصیت کئے بغیر مر جائے تو اس کی طرف سے صدقہ دینا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2881
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، ان امراة قالت:"يا رسول الله إن امي افتلتت نفسها ولولا ذلك لتصدقت واعطت افيجزئ ان اتصدق عنها ؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: نعم فتصدقي عنها".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: میری ماں اچانک انتقال کر گئیں، اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ ضرور صدقہ کرتیں اور (اللہ کی راہ میں) دیتیں، تو کیا اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو یہ انہیں کفایت کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں تو ان کی طرف سے صدقہ کر دو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16883)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوصایا 19 (2960)، صحیح مسلم/الزکاة 15 (1004)، الوصیة 2 (1630)، سنن النسائی/الوصایا 7 (3679)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 8 (2717)، موطا امام مالک/الأقضیة 41 (53)، مسند احمد (6/51) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس بات پر علماء اہل سنت کا اتفاق ہے کہ صدقے اور دعا کا ثواب میت کو پہنچتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: