احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

81: باب فِي الرَّجُلِ يَطَأُ الأَذَى بِرِجْلِهِ
باب: نجاست اور گندگی پر چلے تو کیا حکم ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 204
حدثنا هناد بن السري، وإبراهيم بن ابي معاوية، عن ابي معاوية. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثني شريك، وجرير، وابن إدريس، عن الاعمش، عن شقيق، قال: قال عبد الله"كنا لا نتوضا من موطئ، ولا نكف شعرا ولا ثوبا"، قال ابو داود: قال إبراهيم بن ابي معاوية فيه: عن الاعمش، عن شقيق، عن مسروق، او حدثه عنه، قال: قال عبد الله: وقال هناد: عن شقيق، او حدثه عنه.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم راستہ میں چل کر پاؤں نہیں دھلتے تھے، اور نہ ہی ہم بالوں اور کپڑوں کو سمیٹتے تھے (یعنی اسی طرح نماز پڑھ لیتے تھے)۔ (اس حدیث کی سند میں) ابراہیم بن ابی معاویہ نے یوں کہا ہے «عن الأعمش عن شقيق عن مسروق عن عبد الله» (یعنی مسروق کے اضافہ کے ساتھ) نیز یہ بھی کہ یہ سند یا تو «عن الأعمش عن شقيق قال قال عبد الله» (بلفظ «عن») ہے یا «الأعمش حدث عن شقيق» (بلفظ تصریح تحدیث)۔

تخریج دارالدعوہ: حدیث ابراہیم بن أبی معاویة عن أبی معاویة تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 9564)، وحدیث ہناد عن أبی معاویة وعثمان عن شریک وجریر وعبداللہ بن ادریس، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 109 (143) تعلیقًا: سنن ابن ماجہ/الإقامة 67 (1041)، (تحفة الأشراف: 9268) (صحیح)

وضاحت: انسان اگر گندگی اور نجاست پر سے گزرے اور بعد میں خشک زمین پر چلے اس طرح کہ سب کچھ اتر جائے، تو جسم اور کپڑا پاک ہو جائے گا۔ لیکن اگر اس کا جرم (وجود) باقی رہے تو دھونا ضروری ہو گا۔ چمڑے کے موزے اور جوتے کو زمین پر رگڑنا ہی کافی ہوتا ہے۔ اثنائے نماز میں بالوں اور کپڑوں کو ان کی ہیئت سے سمیٹنا جائز نہیں۔ سر یا کندھے کے کپڑے کا لٹکانا (سدل کرنا) جائز نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / جه 1041 ¤ الأعمش عنعن (تقدم:14) وشك فيمن حدثه فالسند معلل ۔

Share this: