احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

83: باب فِي الْمَذْىِ
باب: مذی کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 206
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبيدة بن حميد الحذاء، عن الركين بن الربيع، عن حصين بن قبيصة، عن علي رضي الله عنه، قال: كنت رجلا مذاء، فجعلت اغتسل حتى تشقق ظهري، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، او ذكر له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا تفعل إذا رايت المذي، فاغسل ذكرك وتوضا وضوءك للصلاة، فإذا فضخت الماء فاغتسل".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے مذی ۱؎ بہت نکلا کرتی تھی، تو میں باربار غسل کرتا تھا، یہاں تک کہ میری پیٹھ پھٹ گئی ۲؎ تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، یا آپ سے اس کا ذکر کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایسا نہ کرو، جب تم مذی دیکھو تو صرف اپنے عضو مخصوص کو دھو ڈالو اور وضو کر لو، جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہو، البتہ جب پانی ۳؎ اچھلتے ہوئے نکلے تو غسل کرو۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الطھارة 111 (152)، والغسل 28 (436)، (تحفة الأشراف: 10079)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 13(269)، سنن الترمذی/الطھارة 83 (114)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 70 (504)، مسند احمد (1/109، 125، 145) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مذی ایسی رطوبت کو کہتے ہیں جو عورت سے بوس وکنار کے وقت مرد کے ذکر سے بغیر اچھلے نکلتی ہے۔
۲؎: یعنی ٹھنڈے پانی سے غسل کرتے کرتے پیٹھ کی کھال پھٹ گئی، جیسے سردی میں ہاتھ پاؤں پھٹ جاتے ہیں۔
۳؎: اس سے مراد منی ہے یعنی وہ رطوبت جو شہوت کے وقت اچھل کر نکلتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: