احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: باب فِي الرَّجُلِ يَغْزُو يَلْتَمِسُ الأَجْرَ وَالْغَنِيمَةَ
باب: ثواب اور مال غنیمت کی نیت سے جہاد کرنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2535
حدثنا احمد بن صالح، حدثنا اسد بن موسى، حدثنا معاوية بن صالح، حدثني ضمرة، ان ابن زغب الإيادي حدثه، قال: نزل علي عبد الله بن حوالة الازدي، فقال لي: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم لنغنم على اقدامنا فرجعنا، فلم نغنم شيئا وعرف الجهد في وجوهنا فقام فينا فقال:"اللهم لا تكلهم إلي فاضعف عنهم، ولا تكلهم إلى انفسهم فيعجزوا عنها، ولا تكلهم إلى الناس فيستاثروا عليهم، ثم وضع يده على راسي او قال: على هامتي، ثم قال: يا ابن حوالة إذا رايت الخلافة قد نزلت ارض المقدسة، فقد دنت الزلازل والبلابل والامور العظام والساعة يومئذ اقرب من الناس من يدي هذه من راسك"، قال ابو داود: عبد الله بن حوالة حمصي.
ضمرہ کا بیان ہے کہ ابن زغب ایادی نے ان سے بیان کیا کہ عبداللہ بن حوالہ ازدی رضی اللہ عنہ میرے پاس اترے، اور مجھ سے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بھیجا ہے کہ ہم پیدل چل کر مال غنیمت حاصل کریں، تو ہم واپس لوٹے اور ہمیں کچھ بھی مال غنیمت نہ ملا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے چہروں پر پریشانی کے آثار دیکھے تو ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ! انہیں میرے سپرد نہ فرما کہ میں ان کی خبرگیری سے عاجز رہ جاؤں، اور انہیں ان کی ذات کے حوالہ (بھی) نہ کر کہ وہ اپنی خبرگیری خود کرنے سے عاجز آ جائیں، اور ان کو دوسروں کے حوالہ نہ کر کہ وہ خود کو ان پر ترجیح دیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سر پر یا میری گدی پر رکھا اور فرمایا: اے ابن حوالہ! جب تم دیکھو کہ خلافت شام میں اتر چکی ہے، تو سمجھ لو کہ زلزلے، مصیبتیں اور بڑے بڑے واقعات (کے ظہور کا وقت) قریب آ گیا ہے، اور قیامت اس وقت لوگوں سے اتنی قریب ہو گی جتنا کہ میرا یہ ہاتھ تمہارے سر سے قریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5249)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/288) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: