احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

39: باب فِيمَنْ يُسْلِمُ وَيُقْتَلُ مَكَانَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
باب: اسلام لا کر اسی جگہ اللہ کی راہ میں قتل ہو جانے والے شخص کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2537
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان عمرو بن اقيش، كان له ربا في الجاهلية فكره ان يسلم حتى ياخذه فجاء يوم احد فقال: اين بنو عمي ؟ قالوا: باحد، قال: اين فلان ؟ قالوا: باحد، قال: فاين فلان ؟ قالوا: باحد، فلبس لامته وركب فرسه ثم توجه قبلهم فلما رآه المسلمون قالوا: إليك عنا يا عمرو قال: إني قد آمنت، فقاتل حتى جرح، فحمل إلى اهله جريحا فجاءه سعد بن معاذ فقال لاخته: سليه حمية لقومك او غضبا لهم ام غضبا لله، فقال: بل غضبا لله ولرسوله فمات، فدخل الجنة وما صلى لله صلاة.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمرو بن اقیش رضی اللہ عنہ کا جاہلیت میں کچھ سود (وصول کرنا) رہ گیا تھا انہوں نے اسے بغیر وصول کئے اسلام قبول کرنا اچھا نہ سمجھا، چنانچہ (جب وصول کر چکے تو) وہ احد کے دن آئے اور پوچھا: میرے چچازاد بھائی کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا: احد میں ہیں، کہا: فلاں کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا: احد میں، کہا: فلاں کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا: احد میں، پھر انہوں نے اپنی زرہ پہنی اور گھوڑے پر سوار ہوئے، پھر ان کی جانب چلے، جب مسلمانوں نے انہیں دیکھا تو کہا: عمرو ہم سے دور رہو، انہوں نے کہا: میں ایمان لا چکا ہوں، پھر وہ لڑے یہاں تک کہ زخمی ہو گئے اور اپنے خاندان میں زخم خوردہ اٹھا کر لائے گئے، ان کے پاس سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ آئے اور ان کی بہن سے کہا: اپنے بھائی سے پوچھو: اپنی قوم کی غیرت یا ان کی خاطر غصہ سے لڑے یا اللہ کے واسطہ غضب ناک ہو کر، انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کے واسطہ غضب ناک ہو کر لڑا، پھر ان کا انتقال ہو گیا اور وہ جنت میں داخل ہو گئے، حالانکہ انہوں نے اللہ کے لیے ایک نماز بھی نہیں پڑھی۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15017) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: