احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

116: باب فِي الْكُمَنَاءِ
باب: کمین (گھات) میں بیٹھنے والوں کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2662
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، قال: سمعت البراء يحدث، قال: جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الرماة يوم احد وكانوا خمسين رجلا عبد الله بن جبير وقال: إن رايتمونا تخطفنا الطير فلا تبرحوا من مكانكم هذا حتى ارسل إليكم، وإن رايتمونا هزمنا القوم واوطاناهم فلا تبرحوا حتى ارسل إليكم قال: فهزمهم الله قال: فانا والله رايت النساء يشتددن على الجبل فقال: اصحاب عبد الله بن جبير: الغنيمة اي قوم الغنيمة ظهر اصحابكم فما تنتظرون، فقال عبد الله بن جبير: انسيتم ما قال لكم رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: والله لناتين الناس فلنصيبن من الغنيمة فاتوهم فصرفت وجوههم واقبلوا منهزمين.
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احد میں عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو تیر اندازوں کا امیر بنایا ان کی تعداد پچاس تھی اور فرمایا: اگر تم دیکھو کہ ہم کو پرندے اچک رہے ہیں پھر بھی اپنی اس جگہ سے نہ ہٹنا یہاں تک کہ میں تمہیں بلاؤں اور اگر تم دیکھو کہ ہم نے کافروں کو شکست دے دی ہے، انہیں روند ڈالا ہے، پھر بھی اس جگہ سے نہ ہٹنا، یہاں تک کہ میں تمہیں بلاؤں، پھر اللہ تعالیٰ نے کافروں کو شکست دی اور اللہ کی قسم میں نے مشرکین کی عورتوں کو دیکھا کہ بھاگ کر پہاڑوں پر چڑھنے لگیں، عبداللہ بن جبیر کے ساتھی کہنے لگے: لوگو! غنیمت، غنیمت، تمہارے ساتھی غالب آ گئے تو اب تمہیں کس چیز کا انتظار ہے؟ اس پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم وہ بات بھول گئے جو تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے؟ تو ان لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم ضرور مشرکین کے پاس جائیں گے اور مال غنیمت لوٹیں گے، چنانچہ وہ ہٹ گئے تو اللہ نے ان کے منہ پھیر دئیے اور وہ شکست کھا کر واپس آئے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد 164 (3039)، والمغازي 10 (3986)، والتفسیر 10 (4561)، (تحفة الأشراف: 1837)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/294) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: