احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُوقِفُ الْوَقْفَ
باب: جائیداد وقف کرنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2878
حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع. ح وحدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل. ح وحدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن عون، عن نافع،عن ابن عمر قال: اصاب عمر ارضا بخيبر فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اصبت ارضا لم اصب مالا قط انفس عندي منه فكيف تامرني به قال:"إن شئت حبست اصلها وتصدقت بها، فتصدق بها عمر انه لا يباع اصلها ولا يوهب ولا يورث للفقراء والقربى والرقاب وفي سبيل الله وابن السبيل، وزاد عن بشر، والضيف ثم اتفقوا لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف ويطعم صديقا غير متمول فيه"، زاد عن بشر قال: وقال محمد: غير متاثل مالا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک زمین ملی، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایک ایسی زمین ملی ہے، مجھے کبھی کوئی مال نہیں ملا تو اس کے متعلق مجھے آپ کیا حکم فرماتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو زمین کی اصل (ملکیت) کو روک لو اور اس کے منافع کو صدقہ کر دو ۱؎، عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا کہ نہ زمین بیچی جائے گی، نہ ہبہ کی جائے گی، اور نہ میراث میں تقسیم ہو گی (بلکہ) اس سے فقراء، قرابت دار، غلام، مجاہدین اور مسافر فائدہ اٹھائیں گے۔ بشر کی روایت میں مہمان کا اضافہ ہے، باقی میں سارے راوی متفق ہیں: جو اس کا والی ہو گا دستور کے مطابق اس کے منافع سے اس کے خود کھانے اور دوستوں کو کھلانے میں کوئی حرج نہیں جب کہ وہ مال جمع کر کے رکھنے والا نہ ہو۔ بشر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ محمد (ابن سیرین) کہتے ہیں: مال جوڑنے والا نہ ہو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشروط 19 (2737)، والوصایا 22 (2764)، 28 (2772)، 32 (2777)، صحیح مسلم/الوصایا 4 (1632)، سنن الترمذی/الأحکام 36 (1375)، سنن النسائی/الإحباس 1 (3629)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 4 (2396)، (تحفة الأشراف: 7742)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/55، 125) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ پہلا اسلامی وقف ہے جس کی ابتداء عمر رضی اللہ عنہ کی ذات سے ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: