احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَهَبُ ثُمَّ يُوصَى لَهُ بِهَا أَوْ يَرِثُهَا
باب: آدمی کوئی چیز ہبہ کر دے پھر وصیت یا میراث سے وہی چیز پا لے تو کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2877
حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا عبد الله بن عطاء، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه بريدة، ان امراة اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:"كنت تصدقت على امي بوليدة وإنها ماتت وتركت تلك الوليدة، قال: قد وجب اجرك ورجعت إليك في الميراث، قالت: وإنها ماتت وعليها صوم شهر افيجزئ او يقضي عنها ان اصوم عنها قال: نعم قالت: وإنها لم تحج افيجزئ او يقضي عنها ان احج عنها قال: نعم".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت نے آ کر کہا: میں نے اپنی ماں کو ایک لونڈی ہبہ کی تھی، اب وہ مر گئیں اور لونڈی چھوڑ گئیں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا ثواب بن گیا اور تمہیں تمہاری لونڈی بھی میراث میں واپس مل گئی، پھر اس نے عرض کیا: میری ماں مر گئی، اور اس پر ایک مہینے کے روزے تھے، کیا میں اس کی طرف سے قضاء کروں تو کافی ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۱؎، پھر اس نے کہا: اس نے حج بھی نہیں کیا تھا، کیا میں اس کی طرف سے حج کر لوں تو اس کے لیے کافی ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (کر لو)۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: (1656)، (تحفة الأشراف:1980) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: بعض اہل علم کا خیال ہے کہ میت کی طرف سے روزہ رکھا جا سکتا ہے جب کہ علماء کی اکثریت کا کہنا ہے کہ بدنی عبادت میں نیابت درست نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ نماز میں کسی کی طرف سے نیابت نہیں کی جاتی، البتہ جن چیزوں میں نیابت کی تصریح ہے ان میں نیابت درست ہے جیسے روزہ و حج وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: