احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

49: باب الْمَبْتُوتَةِ لاَ يَرْجِعُ إِلَيْهَا زَوْجُهَا حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ
باب: تین طلاق کے بعد عورت دوسرے شخص سے نکاح کئے بغیر پہلے شوہر کے پاس نہیں آ سکتی۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2309
حدثنا مسدد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رجل طلق امراته يعني ثلاثا، فتزوجت زوجا غيره، فدخل بها ثم طلقها قبل ان يواقعها، اتحل لزوجها الاول ؟ قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"لا تحل للاول حتى تذوق عسيلة الآخر ويذوق عسيلتها".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا گیا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی، پھر اس عورت نے دوسرے شخص سے نکاح کر لیا اور وہ شخص اس کے پاس گیا لیکن جماع سے پہلے ہی اس نے اسے طلاق دے دی تو کیا وہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی؟۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پہلے شوہر کے لیے حلال نہیں ہو سکتی جب تک کہ وہ عورت دوسرے شوہر کی مٹھاس نہ چکھ لے اور وہ شوہر اس عورت کی مٹھاس نہ چکھ لے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الطلاق 9 (3436)، (تحفة الأشراف: 15958)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 3 (2639)، والطلاق 4 (5260)، والساعة 37 (5792)، واللباس 6 (5825)، والأدب 68 (6084)، صحیح مسلم/النکاح 17 (1433)، سنن الترمذی/النکاح 27 (1118)، سنن النسائی/النکاح 43 (3285)، سنن ابن ماجہ/النکاح 32 (1932)، مسند احمد (6/34، 37، 192، 226، 229)، سنن الدارمی/الطلاق 4 (2313) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی ہم بستری اور صحبت کے بعد طلاق واقع ہونے کی صورت میں نکاح جدید سے وہ پہلے شوہر کی بیوی بن سکتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: