احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب مَنْ قَالَ هِيَ فِي كُلِّ رَمَضَانَ
باب: شب قدر سارے رمضان میں ہے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1387
حدثنا حميد بن زنجويه النسائي، اخبرنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا محمد بن جعفر بن ابي كثير، اخبرنا موسى بن عقبة، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن جبير، عن عبد الله بن عمر، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا اسمع عن ليلة القدر، فقال:"هي في كل رمضان". قال ابو داود: رواه سفيان، وشعبة، عن ابي إسحاق موقوفا على ابن عمر النبي صلى الله عليه وسلم.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شب قدر کے متعلق پوچھا گیا اور میں (اس گفتگو کو) سن رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پورے رمضان میں کسی بھی رات ہو سکتی ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان اور شعبہ نے یہ حدیث ابواسحاق کے واسطے سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوفًا روایت کی ہے اور ان دونوں نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً نہیں نقل کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:7065) (ضعیف) والصحیح موقوف (اس کے راوی أبواسحاق مختلط ہو گئے تھے اور یہ معلوم نہیں کہ موسیٰ نے ان سے اختلاط سے پہلے روایت کی ہے یا بعد میں)

وضاحت: ۱؎: کثرت احادیث کی بناء پر شب قدر کے سلسلہ میں علماء میں زبردست اختلاف ہے، صحیح یہ ہے کہ وہ رمضان میں ہے، پھر راجح یہ ہے کہ وہ رمضان کے اخیر عشرہ میں ہے، پھر ظن غالب یہ ہے کہ وہ طاق راتوں میں ہے، پھر لائق اعتماد قول یہ ہے کہ یہ ستائیسویں رات میں ہے، واللہ اعلم بالصواب۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف والصحيح موقوف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ أبو إسحاق مدلس وعنعن (تقدم:162) وللحديث شواھد ضعيفة عند أحمد (318/5) وغيره ۔ وروى الطحاوي في معاني الآثار (74/3) بسند صحيح عن ابن عمر : ” ھي في كل رمضان “ من قوله موقوفاً عليه وھو صحيح ۔

Share this: