احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

153: باب مَا جَاءَ فِي رَدِّ الْوَاحِدِ عَنِ الْجَمَاعَةِ
باب: ایک آدمی کا جواب جماعت کی طرف سے کافی ہونے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 5210
حدثنا الحسن بن علي , حدثنا عبد الملك بن إبراهيم الجدي , حدثنا سعيد بن خالد الخزاعي , قال: حدثني عبد الله بن المفضل , حدثنا عبيد الله بن ابي رافع , عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه , قال ابو داود: رفعه الحسن بن علي , قال:"يجزئ عن الجماعة إذا مروا ان يسلم احدهم , ويجزئ عن الجلوس ان يرد احدهم".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (ابوداؤد کہتے ہیں: حسن بن علی نے اسے مرفوع کیا ہے)، وہ کہتے ہیں اگر جماعت گزر رہی ہو (لوگ چل رہے ہوں) تو ان میں سے کسی ایک کا سلام کر لینا سب کی طرف سے سلام کے لیے کافی ہو گا، ایسے ہی لوگ بیٹھے ہوئے ہوں اور ان میں سے کوئی ایک سلام کا جواب دیدے تو وہ سب کی طرف سے کفایت کرے گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10231) (صحیح) (الإرواء: 778، الصحیحة: 1148،1412)

وضاحت: ۱؎: اور اگر سبھی جواب دیں تو یہ افضل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: