احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

77: باب فِي الْوُضُوءِ مِنَ اللَّبَنِ
باب: دودھ پی کر کلی کرنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 196
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن عقيل، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس،"ان النبي صلى الله عليه وسلم شرب لبنا فدعا بماء فتمضمض، ثم قال: إن له دسما".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر پانی منگا کر کلی کی اور فرمایا: اس میں چکنائی ہوتی ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء 52 (211)، والأشربة 12 (5609)، صحیح مسلم/الطہارة 24 (358)، سنن الترمذی/الطھارة 66 (89)، سنن النسائی/الطھارة 125 (187)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 68 (498)، (تحفة الأشراف: 5833)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/223، 227، 329، 337، 373) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس قسم کے ماکولات و مشروبات سے جن میں چکنائی ہو، کلی کر لینا اولیٰ و افضل ہے تاکہ نماز کے دوران میں منہ خوب صاف رہے،لیکن ایسا کرنا مستحب ہے واجب نہیں ہے، جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔ آنے والی حدیث میں اس کی رخصت کا بیان ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: