احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: 17- بَابُ: {وَلاَ تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور جو تمہیں سلام کرے اسے یہ نہ کہہ دیا کرو کہ تو تو مسلمان ہی نہیں“۔
السلم والسلم والسلام واحد.
‏‏‏‏ «السلم» اور «السلم» اور «السلام» سب کا ایک ہی معنی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4591
حدثني علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ولا تقولوا لمن القى إليكم السلام لست مؤمنا سورة النساء آية 94، قال: قال ابن عباس:"كان رجل في غنيمة له فلحقه المسلمون، فقال: السلام عليكم، فقتلوه، واخذوا غنيمته، فانزل الله في ذلك إلى قوله: تبتغون عرض الحياة الدنيا سورة النساء آية 94 تلك الغنيمة، قال: قرا ابن عباس السلام".
مجھ سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا‏» اور جو تمہیں سلام کرتا ہو اسے یہ مت کہہ دیا کرو کہ تو تو مومن ہی نہیں ہے۔ کے بارے میں فرمایا کہ ایک صاحب (مرداس نامی) اپنی بکریاں چرا رہے تھے، ایک مہم پر جاتے ہوئے کچھ مسلمان انہیں ملے تو انہوں نے کہا السلام علیکم لیکن مسلمانوں نے بہانہ خور جان کر انہیں قتل کر دیا اور ان کی بکریوں پر قبضہ کر لیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی تھی آخر آیت «عرض الحياة الدنيا‏» اس سے اشارہ انہیں بکریوں کی طرف تھا۔ بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «السلام‏» قرآت کی ہے، مشہور قرآت بھی یہی ہے۔

Share this: