احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ}:
باب: آیت کی تفسیر ”اور جو کوئی کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے تو اس کی سزا جہنم ہے“۔
اي افشوه يستنبطونه يستخرجونه حسيبا كافيا، إلا إناثا يعني الموات حجرا او مدرا وما اشبهه مريدا متمردا، فليبتكن بتكه قطعه قيلا وقولا واحد طبع ختم.
‏‏‏‏ «يستنبطونه» کا معنی نکال لیتے ہیں۔ «حسيبا» کا معنی کافی ہے۔ «إلا إناثا» سے بے جان چیزیں مراد ہیں پتھر مٹی وغیرہ۔ «مريدا» کا معنی شریر۔ «فليبتكن»، «بتكه» سے نکلا ہے یعنی اس کو کاٹ ڈالو۔ «قيلا» اور «قولا» دونوں کے ایک ہی معنی ہیں۔ «طبع» کا معنی مہر کر دی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4590
حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا شعبة، حدثنا مغيرة بن النعمان، قال: سمعت سعيد بن جبير، قال:"آية اختلف فيها اهل الكوفة، فرحلت فيها إلى ابن عباس فسالته عنها، فقال: نزلت هذه الآية ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93 هي آخر ما نزل وما نسخها شيء".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مغیرہ بن نعمان نے بیان کیا، کہا میں نے سعید بن جبیر سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ علماء کوفہ کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہو گیا تھا۔ چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں اس کے لیے سفر کر کے گیا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم‏» اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے اس کی سزا دوزخ ہے۔ نازل ہوئی اور اس باب کی یہ سب سے آخری آیت ہے اسے کسی آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے۔

Share this: