احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: 18- بَابُ لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:
باب: آیت کی تفسیر ”ایمان والوں میں سے (بلا عذر گھروں میں) بیٹھ رہنے والے اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4592
حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني إبراهيم بن سعد، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، قال: حدثني سهل بن سعد الساعدي: انه راى مروان بن الحكم في المسجد، فاقبلت حتى جلست إلى جنبه، فاخبرنا ان زيد بن ثابت اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم املى عليه لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95 والمجاهدون في سبيل الله سورة النساء آية 95، فجاءه ابن ام مكتوم وهو يملها علي، قال: يا رسول الله، والله لو استطيع الجهاد لجاهدت، وكان اعمى، فانزل الله على رسوله صلى الله عليه وسلم، وفخذه على فخذي فثقلت علي، حتى خفت ان ترض فخذي، ثم سري عنه فانزل الله: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا انہوں نے مروان بن حکم بن عاص کو مسجد میں دیکھا (بیان کیا کہ) پھر میں ان کے پاس آیا اور ان کے پہلو میں بیٹھ گیا، انہوں نے مجھے خبر دی اور انہیں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ آیت لکھوائی «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله» مسلمانوں میں سے (گھر) بیٹھ رہنے والے اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے۔ ابھی آپ یہ آیت لکھوا ہی رہے تھے کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آ گئے اور عرض کیا: اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! اگر میں جہاد میں شرکت کر سکتا تو یقیناً جہاد کرتا۔ وہ اندھے تھے۔ اس کے بعد اللہ نے اپنے رسول پر وحی اتاری۔ آپ کی ران میری ران پر تھی (شدت وحی کی وجہ سے) اس کا مجھ پر اتنا بوجھ پڑا کہ مجھے اپنی ران کے پھٹ جانے کا اندیشہ ہو گیا۔ آخر یہ کیفیت ختم ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے «غير أولي الضرر‏» کے الفاظ اور نازل کئے۔

Share this: