احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: 2- بَابُ فَضْلِ الصَّوْمِ:
باب: روزہ کی فضیلت کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1894
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه،"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: الصيام جنة، فلا يرفث، ولا يجهل، وإن امرؤ قاتله او شاتمه، فليقل: إني صائم مرتين، والذي نفسي بيده لخلوف فم الصائم اطيب عند الله تعالى من ريح المسك، يترك طعامه، وشرابه، وشهوته من اجلي الصيام لي، وانا اجزي به والحسنة بعشر امثالها".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دوزخ سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے اس لیے (روزہ دار) نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہئے کہ میں روزہ دار ہوں، (یہ الفاظ) دو مرتبہ (کہہ دے) اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے، (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لیے چھوڑ دیتا ہے، روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور (دوسری) نیکیوں کا ثواب بھی اصل نیکی کے دس گنا ہوتا ہے۔

Share this: