احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ الصَّوْمُ كَفَّارَةٌ:
باب: روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 1895
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا جامع، عن ابي وائل، عن حذيفة، قال: قال عمر رضي الله عنه: من يحفظ حديثا عن النبي صلى الله عليه وسلم في الفتنة، قال حذيفة: انا سمعته، يقول:"فتنة الرجل في اهله، وماله، وجاره تكفرها الصلاة، والصيام، والصدقة"، قال: ليس اسال عن ذه، إنما اسال عن التي تموج كما يموج البحر، قال: وإن دون ذلك بابا مغلقا، قال: فيفتح او يكسر، قال: يكسر، قال: ذاك اجدر ان لا يغلق إلى يوم القيامة، فقلنا لمسروق سله: اكان عمر يعلم من الباب، فساله، فقال: نعم، كما يعلم ان دون غد الليلة.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے جامع بن راشد نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا فتنہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کسی کو یاد ہے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ انسان کے لیے اس کے بال بچے، اس کا مال اور اس کے پڑوسی فتنہ (آزمائش و امتحان) ہیں جس کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ بن جاتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا میری مراد تو اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امنڈ آئے گا۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ (یعنی آپ کے دور میں وہ فتنہ شروع نہیں ہو گا) عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ دروازہ کھل جائے گا یا توڑ دیا جائے گا؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ توڑ دیا جائے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر تو قیامت تک کبھی بند نہ ہو پائے گا۔ ہم نے مسروق سے کہا آپ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھئے کہ کیا عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا کہ وہ دروازہ کون ہے، چنانچہ مسروق نے پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں! بالکل اس طرح (انہیں علم تھا) جیسے رات کے بعد دن کے آنے کا علم ہوتا ہے۔

Share this: