احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: 23- بَابُ ثِيَابِ الْخُضْرِ:
باب: سبز رنگ کے کپڑے پہننا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5825
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب، اخبرنا ايوب، عن عكرمة"ان رفاعة طلق امراته فتزوجها عبد الرحمن بن الزبير القرظي، قالت عائشة: وعليها خمار اخضر فشكت إليها وارتها خضرة بجلدها، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم والنساء ينصر بعضهن بعضا، قالت عائشة: ما رايت مثل ما يلقى المؤمنات لجلدها اشد خضرة من ثوبها، قال: وسمع انها قد اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء ومعه ابنان له من غيرها، قالت: والله ما لي إليه من ذنب إلا ان ما معه ليس باغنى عني من هذه، واخذت هدبة من ثوبها، فقال: كذبت والله يا رسول الله إني لانفضها نفض الاديم، ولكنها ناشز تريد رفاعة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فإن كان ذلك لم تحلي له او لم تصلحي له، حتى يذوق من عسيلتك، قال: وابصر معه ابنين له، فقال بنوك هؤلاء ؟ قال: نعم، قال: هذا الذي تزعمين ما تزعمين فوالله لهم اشبه به من الغراب بالغراب.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب بن عبدالمجید ثقفی نے، کہا ہم کو ایوب سختیانی نے خبر دی، انہیں عکرمہ نے اور انہیں رفاعہ رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔ پھر ان سے عبدالرحمٰن بن زبیر قرظی رضی اللہ عنہ نے نکاح کر لیا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ خاتون سبز اوڑھنی اورڑھے ہوئے تھیں، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے (اپنے شوہر کی) شکایت کی اور اپنے جسم پر سبز نشانات (چوٹ کے) دکھائے پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو (جیسا کہ عادت ہے) عکرمہ نے بیان کیا کہ عورتیں آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) کہا کہ کسی ایمان والی عورت کا میں نے اس سے زیادہ برا حال نہیں دیکھا ان کا جسم ان کے کپڑے سے بھی زیادہ برا ہو گیا ہے۔ بیان کیا کہ ان کے شوہر نے بھی سن لیا تھا کہ (ان کی) بیوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی ہے چنانچہ وہ بھی آ گئے اور ان کے ساتھ ان کے دو بچے ان سے پہلی بیوی کے تھے۔ ان کی بیوی نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے ان سے کوئی اور شکایت نہیں البتہ ان کے ساتھ اس سے زیادہ اور کچھ نہیں جس سے میرا کچھ نہیں ہوتا۔ انہوں نے اپنے کپڑے کا پلو پکڑ کر اشارہ کیا (یعنی ان کے شوہر کمزور ہیں) اس پر ان کے شوہر نے کہا: یا رسول اللہ! واللہ یہ جھوٹ بولتی ہے میں تو اس کو (جماع کے وقت) چمڑے کی طرح ادھیڑ کر رکھ دیتا ہوں مگر یہ شریر ہے، یہ مجھے پسند نہیں کرتی اور رفاعہ کے یہاں دوبارہ جانا چاہتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اگر یہ بات ہے تو تمہارے لیے وہ (رفاعہ) اس وقت تک حلال نہیں ہو گا جب تک یہ (عبدالرحمٰن دوسرے شوہر) تمہارا مزا نہ چکھ لیں۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن کے ساتھ دو بچے بھی دیکھے تو دریافت فرمایا کیا یہ تمہارے بچے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا، اس وجہ سے تم یہ باتیں سوچتی ہو۔ اللہ کی قسم یہ بچے ان سے اتنے ہی مشابہ ہیں جتنا کہ کوا کوے سے مشابہ ہوتا ہے۔

Share this: