احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

40: 40- بَابُ الْقَائِلَةِ فِي الْمَسْجِدِ:
باب: مسجد میں بھی قیلولہ کرنا جائز ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6280
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: ما كان لعلي اسم احب إليه من ابي تراب، وإن كان ليفرح به إذا دعي بها، جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بيت فاطمة عليها السلام، فلم يجد عليا في البيت، فقال: اين ابن عمك ؟ فقالت: كان بيني وبينه شيء فغاضبني، فخرج فلم يقل عندي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لإنسان: انظر اين هو ؟ فجاء فقال: يا رسول الله، هو في المسجد راقد، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مضطجع قد سقط رداؤه عن شقه فاصابه تراب، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسحه عنه وهو يقول:"قم ابا تراب، قم ابا تراب".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن حازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ کو کوئی نام ابوتراب سے زیادہ محبوب نہیں تھا۔ جب ان کو اس نام سے بلایا جاتا تو وہ خوش ہوتے تھے۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، فاطمہ علیہا السلام کے گھر تشریف لائے تو علی رضی اللہ عنہ کو گھر میں نہیں پایا تو فرمایا کہ بیٹی تمہارے چچا کے لڑکے (اور شوہر) کہاں گئے ہیں؟ انہوں نے کہا میرے اور ان کے درمیان کچھ تلخ کلامی ہو گئی تھی وہ مجھ پر غصہ ہو کر باہر چلے گئے اور میرے یہاں (گھر میں) قیلولہ نہیں کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا کہ دیکھو وہ کہاں ہیں۔ وہ صحابی واپس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ تو مسجد میں سوئے ہوئے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو علی رضی اللہ عنہ لیٹے ہوئے تھے اور چادر آپ کے پہلو سے گر گئی تھی اور گرد آلود ہو گئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مٹی صاف کرنے لگے اور فرمانے لگے، ابوتراب! (مٹی والے) اٹھو، ابوتراب! اٹھو۔

Share this: