احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

41: 41- بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَقَالَ عِنْدَهُمْ:
باب: اگر کوئی شخص کہیں ملاقات کو جائے اور دوپہر کو وہیں آرام کرے تو یہ جائز ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6281
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، قال: حدثني ابي، عن ثمامة، عن انس، ان ام سليم كانت تبسط للنبي صلى الله عليه وسلم نطعا، فيقيل عندها على ذلك النطع، قال:"فإذا نام النبي صلى الله عليه وسلم اخذت من عرقه وشعره فجمعته في قارورة، ثم جمعته في سك"، قال: فلما حضر انس بن مالك الوفاة، اوصى إلي ان يجعل في حنوطه من ذلك السك، قال: فجعل في حنوطه.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے، ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ (ان کی والدہ) ام سلیم، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چمڑے کا فرش بچھا دیتی تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں اسی پر قیلولہ کر لیتے تھے۔ بیان کیا پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے (اور بیدار ہوئے) تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ اور (جھڑے ہوئے) آپ کے بال لے لیے اور (پسینہ کو) ایک شیشی میں جمع کیا اور پھر «سك» (ایک خوشبو) میں اسے ملا لیا۔ بیان کیا ہے کہ پھر جب انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب ہوا تو انہوں نے وصیت کی کہ اس «سك» (جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ملا ہوا تھا) میں سے ان کے حنوط میں ملا دیا جائے۔ بیان کیا ہے کہ پھر ان کے حنوط میں اسے ملایا گیا۔

Share this: