احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ الْعَمَلُ بِالْخَوَاتِيمِ:
باب: عملوں کا اعتبار خاتمہ پر موقوف ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6606
حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: شهدنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل ممن معه يدعي الإسلام:"هذا من اهل النار"، فلما حضر القتال: قاتل الرجل من اشد القتال وكثرت به الجراح فاثبتته، فجاء رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ارايت الرجل الذي تحدثت انه من اهل النار قد قاتل في سبيل الله من اشد القتال، فكثرت به الجراح، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"اما إنه من اهل النار"، فكاد بعض المسلمين يرتاب، فبينما هو على ذلك، إذ وجد الرجل الم الجراح فاهوى بيده إلى كنانته فانتزع منها سهما فانتحر بها، فاشتد رجال من المسلمين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، صدق الله حديثك، قد انتحر فلان فقتل نفسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يا بلال، قم فاذن لا يدخل الجنة إلا مؤمن، وإن الله ليؤيد هذا الدين بالرجل الفاجر".
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی لڑائی میں موجود تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے بارے میں جو آپ کے ساتھ شریک جہاد تھا اور اسلام کا دعویدار تھا فرمایا کہ یہ جہنمی ہے۔ جب جنگ ہونے لگی تو اس شخص نے بہت جم کر لڑائی میں حصہ لیا اور بہت زیادہ زخمی ہو گیا پھر بھی وہ ثابت قدم رہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے آ کر عرض کیا: یا رسول اللہ! اس شخص کے بارے میں آپ کو معلوم ہے جس کے بارے میں ابھی آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے وہ تو اللہ کے راستے میں بہت جم کر لڑا ہے اور بہت زیادہ زخمی ہو گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اب بھی یہی فرمایا کہ وہ جہنمی ہے۔ ممکن تھا کہ بعض مسلمان شبہ میں پڑ جاتے لیکن اس عرصہ میں اس شخص نے زخموں کی تاب نہ لا کر اپنا ترکش کھولا اور اس میں سے ایک تیر نکال کر اپنے آپ کو ذبح کر لیا۔ پھر بہت سے مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوڑتے ہوئے پہنچے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کی بات سچ کر دکھائی۔ اس شخص نے اپنے آپ کو ہلاک کر کے اپنی جان خود ہی ختم کر ڈالی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا کہ اے بلال! اٹھو اور لوگوں میں اعلان کر دو کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہو گا اور یہ کہ اللہ تعالیٰ اس دین کی خدمت و مدد بےدین آدمی سے بھی کراتا ہے۔

Share this: